مشائخ نے لکھا ہے کہ اگر سورہ فاتحہ کو ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا جائے تو ہر بیماری سے شفا ہوتی ہے‘اس سورہ کے 30 نام اور بھی مذکور ہوئے ہیں اور شاید قرآن حکیم کی یہی واحد سورہ ہے جو اتنے بہت سارے ناموں سے مشہور ہے
سورہ فاتحہ‘ چونکہ اس سورہ سے قرآن حکیم کا افتتاح ہوتا ہے اس لیے یہ سورہ فاتحہ کہلاتی ہے۔ اس کا پورا نام ” فاتحہ الکتاب“ یعنی کتاب کا افتتاح کرنے والی سورہ ہے اس سورہ کو افضل القرآن کا نام بھی دیا گیا ہے اور یہ نام اس کی عظمت و رفعت پر دلالت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ احادیث میں بھی اس سورہ کے 30 نام اور بھی مذکور ہوئے ہیں اور شاید قرآن حکیم کی یہی واحد سورہ ہے جو اتنے بہت سارے ناموں سے مشہور ہے۔
اس کا ایک نام ام القرآن ہے۔ اسے ام القرآن اس لیے کہتے ہیں کہ یہ سورہ قرآن حکیم کے تمام مضامین کا نچوڑ ہے اور تمام روحانی عقائد کی بنیاد ہے۔ بعض علماءنے فرمایا ہے کہ سورہ فاتحہ متن ہے اور پورا قرآن اس متن کی شرح ہے۔ اس سورہ کو ”سورہ الشفا“ بھی کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورہ مختلف بیماریوں کیلئے وجہ شفا ثابت ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک مرتبہ کسی شخص کو سانپ نے کاٹ لیا۔ حضرت ابوسعید خدری نے سورہ فاتحہ پڑھ کر اس شخص پر دم کیا تو وہ ٹھیک ہوگیا۔ تفسیر بیضاوی میں ایک حدیث نقل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سورہ فاتحہ تمام جسمانی بیماریوں کیلئے شفاءہے۔
اس سورہ کا ایک نام ”کافیہ“ بھی ہے۔ یہ سورہ ایک مومن کیلئے ہر اعتبار سے کافی ہے۔ یہ سورہ دوسروں کی محتاجی سے روکتی ہے۔ ایک بار آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر سورہ فاتحہ کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیں اور بقیہ تمام قرآن فاتحہ کے علاوہ ترازو کے دوسرے پلڑے میں رکھدیں تو سورہ فاتحہ کا وزن سات قرآنوں کے برابر ہوگا۔
(تفسیر بیضاوی‘ تفسیر عزیزی)
اس سورہ کا ایک نام ”کنز“ بھی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ سورہ عرش الٰہی کے خصوصی خزانوں میں سے عطاءکی گئی ہے۔
صوفیاءسے منقول ہے کہ جو کچھ پہلی کتابوں میں تھا وہ سب کلام پاک میں موجود ہے اور جو کچھ قرآن حکیم میں ہے۔ اس کا خلاصہ سورہ فاتحہ میں ہے اور جو کچھ سورہ فاتحہ میں ہے اس کا خلاصہ بسم اللہ میں ہے۔ ایک روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل ہوا ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اس جیسی سورہ نازل نہیں ہوئی نہ توریت میں نہ زبور میں نہ انجیل میں اور نہ بقیہ قرآن میں۔ (معارف القرآن)
مشائخ نے لکھا ہے کہ اگر سورہ فاتحہ کو ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا جائے تو ہر بیماری سے شفا ہوتی ہے۔ ایک واقعہ ذکر کرتا ہوں ۔ ایک مرتبہ دوران سفر گاڑی میں ایک عورت پے درپے قے کرتی جارہی تھی جس کی وجہ سے تمام مسافر بیزار ہورہے تھے اسی دوران میں سورہ فاتحہ کا ورد کثرت سے کرتا رہا اور اس عورت کی طرف منہ کرکے پھونک ماری۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ میں نے جیسے ہی پھونک ماری سورہ فاتحہ کی برکت سے اس عورت کو مکمل شفاءنصیب ہوئی۔اگر کسی کی کوئی ایسی جائز مراد جو پوری نہ ہوتی ہو تو ہر نماز کے بعد مسجد میں سر رکھ کر (خواتین گھر میں ) سورہ فاتحہ اس طریقے سے پڑھیں جب اِیَّاکَ نَعبُدُوَاِیَّاکَ نَستَعِینُ پر پہنچے تو اس کا21 مرتبہ تکرار کرے پھر سورہ فاتحہ مکمل کرکے سجدہ سے سر اٹھائے اور اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کیلئے دعا مانگے ۔ اللہ تعالیٰ اس کی ہر جائز دلی مراد بہت جلد پوری کردیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں